پچھلے صفحے پر جائیں

صفحہ احباب کو بھیجیں

ہلالِ عید

وہ آئی شب دلہن بالاہی بالا گلے میں ڈال کر رنگین دو شالا وہ پہنی چرخ نے سونے کی مالا اُفق رنگینیاں دکھلا رہا ہے ہلالِ عید دیکھا جارہا ہے

چھتوں پر آج سب چھوٹے بڑے ہیں ہزاروں طور ہیں موسیٰ کھڑے ہیں کسی کی آنکھ میں حلقے پڑے ہیں کوئی دیدار کوترسارہا ہے ہلالِ عید دیکھا جارہا ہے

شفق کی وہ سفیدی پیاری پیاری اور اس پر لچکے گوٹے کی کناری یہ شاید پھیلی ہے سیتا کی ساڑی وہ آنچل سامنے لہرا رہا ہے ہلالِ عید دیکھا جارہا ہے

گلابی رنگ جو کہلائے دھوکا سنہرا کام اس پر پھوکا پھوکا یہ مانا میں نے اپنے دل کو روکا ہزاروں کے دلوں کو بھارہا ہے ہلالِ عید دیکھا جارہا ہے

شفق کی سیج ہے کیا سرخ گہری اور اس پرلو گوٹ لچکے کی دوپہری فلک پر کیوں سجی ہے یہ مسیہری کسی دلہن کا ڈولاآرہا ہے ہلالِ عید دیکھا جارہا ہے

وہ اٹھی انگلیاں دیکھو وہاں ہے صدا کانوں میں پھر آئی کہاں ہے یہیں ہوگا سفیدی سی جہاں ہے تصور لاکھ دھوکے کھارہا ہے ہلالِ عید دیکھا جارہا ہے

چھتوں پر وہ حسینوں کے نظارے خد اکو یاد کرلیں جن کے مارے اُتر آئے زمیں پر چاند تارے خود ان پر حسن بھی اِترارہا ہے ہلالِ عید دیکھا جارہا ہے

وہ شوخی حسن کی کچھ تھوڑی تھوڑی کلائی زُہرا کی شہنا نے موڑی سَجن کے حسن سے انگڑائی توڑی کہیں آنچل سمیٹا جارہا ہے ہلالِ عید دیکھا جارہا ہے

کسی نے دیکھا ایک ترچھی نظر سے کوئی لچکا ادائوں سے کمر سے کہیں بکھر دیا زلفوں کو سر سے نقابِ رُخ کوئی سرکا رہا ہے ہلالِ عید دیکھا جارہا ہے

سیاہی شب کی زلفوں سے عیاں ہے شفق کا رنگ گالوںپر عیاں ہے ہلالِ عید ابرو کی کماں ہے وہ بَل ابرو پر انکی آرہا ہے ہلالِ عید دیکھا جارہا ہے

کھڑے ہیں وہ طورِبام دیکھو نظر میں شوخئ اَیام دیکھو وہ پردے کا خیالِ خام دیکھو نظر مجھکو یہاں سے آرہا ہے ہلالِ عید دیکھا جارہا ہے