پچھلے صفحے پر جائیں

صفحہ احباب کو بھیجیں

امی

میں اس سے قیمتی شے کوئی کھو نہیں سکتا عدؔیل ماں کی جگہ کوئی ہو نہیں سکتا

مرے خدا یہاں درکار ہے مسیحائی! یہ غم خوشی میں بدل جائے ہو نہیں سکتا

ذرا یہ جان نکل جائے تو ملیں گے ضرور کہ زندگی میں تو اب ایسا ہو نہیں سکتا

تری دُعائیں ہمیشہ رہیں گی ساتھ مگر میں تیری گود میں سر رکھ کے سو نہیں سکتا

خدا کا شکر کہ واقف ہے حالِ دل سے تو حروف میں تو ترا غم سمو نہیں سکتا

جدا جو ہوگئے تسبیحِ روز وشب سے عدؔیل میں زندگی میں وہ دانے پرو نہیں سکتا

عدؔیل زیدی اگست 2006ء

divider

دل کی دھڑکن کو سنا غور سے کل رات عدؔیل جس کو میں ڈھونڈتا رہتا ہوں بساہے مجھ میں

2ستمبر 2006ء