پچھلے صفحے پر جائیں

صفحہ احباب کو بھیجیں

پھوپھی جان کے لئے

باغ میں سارے پھول ہیں موجود کیسے کہہ دوں ریحاؔن رُخصت ہے

کھلی ہوئی تھی بہت دُور اِک کتاب جسے نہ اپنے دل سے لگاتے تو اور کیا کرتے

وہ اِک کتاب کوئی داستاں تھی شاید زمین دل کے لئے آسمان تھی شاید

ہم اُس کتاب کو دنیا بنا کے رکھیں گے ہر ایک خواب کو اُس میں چھپا کے رکھیں گے

ہم اُ س کی یاد میں آنسو بہائیں گے شاید گلاب لائیں گے شمعیں جلائیں گے شاید

ہمارے باغ میں جب بھی بہار آئے گی کتاب زیست کو شاید کھلا نہ پائے گی

گھر ہو تمہارا تختِ سلیمان کی طرح ہو جس کا باغباں کوئی ریحاؔن کی طرح

ذیشان ساؔحل